اپنے ہی خیال سے، اپنی ہی سوچ سے گدگدی محسوس ہونے لگتی ہے۔ بندہ رات کو جلدی سونے کی کوشش کر رہا ہو، اپنے تمام کام نپٹانے کی کوشش کر رہا ہو، تھوڑا تھوڑا جلدی میں بھی ہو، اپنے بیوی بچوں کا بھی سوچ چکا ہو، کہ کسی کو کوئی کام تو نہیں ہے، کسی نے کوئی کام کہا تو نہیں ہوا، اور دل و دماغ میں بس ایک ہی سوچ ہو، ایک ہی احساس ہو، کہ صبح نماز کے لئے اٹھنے میں دیر نہ ہو جائے۔
ویسے تو یہ احساس عشاء پڑھتے ہی طاری ہو جاتا ہے، لیکن آج کل کے روز مرہ میں ہم کچھ وقت لے ہی لیتے ہیں عشاء کے بعد بھی۔ لیکن وہ وقت بڑا خوبصورت ہوتا ہے۔ آپ بار بار چونکتے ہیں، بار بار ہوش میں آتے ہیں۔
مجھے بڑا مزہ آتا ہے، جب میں اپنے کسی ایسے لمحے کو پکڑتا ہوں، اپنی کسی ایسی حرکت کو پکڑتا ہوں۔ میں بظاہر فیملی میں بیٹھا ہوں، بظاہر گپ شپ لگا رہا ہوں، لیکن میرے دل و دماغ میں تہجد اور فجر کا نقشہ گھوم رہا ہو، کہیں دیر نہ ہو جائے، جلدی جلدی سو جاؤں، ٹائم زیادہ ہو رہا ہے۔
بڑا خوبصورت سا، چھوئی موئی کی طرح کا احساس ہوتا ہے ایسا احساس۔ کوئی پوچھے جو یہ کیا ہے تو بتائے نہ بنے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمارے دل و دماغ کو نمازوں کی محبت اور رغبت عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment