Saturday, July 19, 2025

آج قرآن پاک پڑھنے کے دوران

 

آج قرآن  پاک پڑھنے کے دوران، میرا ایک تیرہ چودہ سال کا سٹوڈنٹ کہتا ہے، قاری صاحب، یہ نماز پڑھتے ہوئے، عجیب عجیب سی باتیں کیوں آتی ہیں ذہن میں۔ پھر مجھے جلدی پڑ جاتی ہے۔ 

میں نے چھوٹے بڑے سب بچوں کو مخاطب کیا اور کہا، اس لئے کہ ہم اپنے آپ کو اچھا انسان نہیں سمجھتے۔ اپنے آپ کو خوش قسمت نہیں سمجھتے۔ 

بچو، ہم قرآن پاک پڑھ رہے ہیں، دنیا کا سب سے اچھا کام کر رہے ہیں، ہم خوش نصیب ہیں، کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن پاک پڑھنے کی مہلت دی، سمجھ دی، ہمت دی، شوق دیا، اور بھی بہت کچھ۔ لیکن اگر ہم اپنے آپ کو خوش قسمت نہیں سمجھیں گے، اپنی خوش قسمتی پر خوش نہیں ہوں گے، تو نماز کے دوران ہمیں عجیب عجیب طرح کے خیال آئیں گے۔ ہمارا دل کرے گا نماز جلدی جلدی ختم کر لیں۔ ہمارا دل نہیں لگے گا۔ 

اللہ تعالیٰ نے ہمیں مسلمان پیدا کیا، ہمیں کلمہ پڑھنے، نماز پڑھنے، قرآن پڑھنے کی خوش قسمتی عطا فرمائی، ہمیں دنیا کے تمام دوسرے لوگوں سے ممتاز فرمایا، لیکن اگر  ہم اپنی خوش قسمتی پر خوش نہیں ہوں گے، تو ہمیں نماز اور تلاوت کے دوران عجیب و غریب خیال ضرور تنگ کریں گے۔ 

اور دوسری بات یہ کہ ہمارے ارد گرد مسلمان ہیں، ہم نے انہیں بھی اچھا اور خوش نصیب انسان سمجھنا ہے، انہیں بھی اللہ تعالیٰ نے خوش قسمتی عطا فرمائی ہے، یہ اپنے آپ کو اچھا اور خوش قسمت سمجھنے سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے، تو نماز میں عجیب عجیب خیال آئیں گے، اور ہمارا دل نہیں لگے گا نماز میں۔ ہمارا تلاوت کرنے کو بھی دل نہیں کرے گا۔ ہم نماز کو ہر کام پر ترجیح نہیں دیں گے۔ 

اللہ تعالیٰ ہمیں معاف فرمائے۔ 

بچو، اگر آپ اس بات پر اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھو، کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو مسلمان پیدا کیا ہے، آپ کو اسلام، اور نماز اور قرآن جیسی خوبصورت نعمتیں دی ہیں، تو آپ کے اندر سے دوسری چھوٹی چھوٹی خرابیاں بھی دور ہو جائیں گے۔ مسلمان ہونے کی وجہ سے اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھیں گے، تو دوسری بھی ساری اچھی باتیں آپ کے اندر پیدا ہو جائیں گی۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں بظاہر بچوں کی سطح پر بات کر رہا تھا، کہ انہیں سمجھ بھی آ جائے، اور ان کے لئے مشکل بھی نہ ہو۔ لیکن مجھے لگا میں نے ٹھیک ہی بات کر دی ہے۔ دراصل بات ایسے ہی ہے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اسلام اور ایمان کی خوش قسمتی پر شکر ادا کرنے کی سعادت عطا فرمائے، آمین۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: حاوی شاہ


No comments: