میں غیبت سے ڈرا ہوا انسان ہوں۔ مجھے بہت خوف آتا ہے غیبت سے۔ کرنے سے بھی اور سننے سے بھی۔ مجھے وومٹنگ سی محسوس ہونے لگتی ہے۔ کراہت کا احساس ہوتا ہے۔ مردہ بھائی کا گوشت کھانے والی بات میرے ذہن میں پھنس جاتی ہے۔ لیکن میں نے اپنے ارد گرد کے لوگوں کو کوئی منع نہیں کیا تھا خاص۔ بس یہ کہا کرتا تھا، کہ میرے سامنے نہ کریں، مجھے وومٹنگ محسوس ہوتی ہے۔
آج میرے بچے کسی رشتے دار کی برائی کر رہے تھے، اور میں سوچ رہا تھا، کہ اتنی بڑی مصیبت کا مجھے احساس ہی نہ ہوا، کہ میرے گھر میں پنپ رہی ہے۔
”بس یار پیچھے جو ہوا سو ہوا۔ آئندہ کوئی کسی کے بارے میں یہ نیگیٹو رویہ نہیں رکھے گا۔ کسی کی کوئی بیک بائٹنگ نہیں ہو گی۔ میرے خیال میں آپ مجھے منع کرنے کی سٹیج تک نہیں لے کر جائیں گے“۔
قرآن پاک میں جہنم کے کنارے پہنچنے کا ذکر ہے۔ مجھے لگا اگر جہنم کے کنارے کوئی چیز لے کر جاتی ہے تو وہ غیبت ہے۔ دنیا کی زندگی بھی قابل رحم ہو جاتی ہے۔
اللہ بچائے اس آفت سے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کے ذہن میں بچوں کی پرورش کے بہت سے منصوبے ہوں گے۔ میری گزارش ہے، کہ بس غیبت سے روک دیں۔ سختی سے روک دیں۔ خود بھی گریز کریں، اور بچوں کو بھی دور لے جائیں۔ غیبت کی ہر طرح کی شکل سے۔ بس یوں لگے گا آپ کو دنیا میں ہی جنت نصیب ہو گئی ہے۔ غیبت میں پڑا ہوا انسان اس دنیا میں ہی جہنم کا مزہ چکھ رہا ہے۔ اللہ معاف کرے۔
میں نے کبھی اتنی کھلی نصیحت نہیں کی ہو گی، لیکن میرا دل کر رہا ہے کہ میں خود بھی بھاگ جاؤں، اور دوسروں کو بھی نکال لے جاؤں۔ مجھے غیبت کی قباحتوں، بدصورتیوں، بدبوؤں کا کچھ اس طرح سے احساس ہوا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ہر طرح غیبت سے محفوظ فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment