میں یہ پوسٹ اس لئے کر رہا ہوں، کہ غیرت، انا، خودداری، عزت نفس، مروت وغیرہ کے ساتھ بہت سے غیر اسلامی لوازمات شامل ہو چکے ہیں، جن کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔
ایک مسلمان کی غیرت، انا، خودداری، عزت نفس مروت وغیرہ بس غیر مسلم کے سامنے ضروری ہیں، اور وہ بھی دین سے جڑ کر۔ ہمیں کلمہ طیبہ کی حرمت کا پاس ہو، ہم صرف اللہ اور رسول ﷺ اور غیر مسلم کے ہاتھوں کسی مسلمان پر ظلم و زیادتی دیکھ کر غیرت میں آتے ہوں۔ ہماری انا، خودداری، عزت نفس، مروت وغیرہ، بس غیر مسلموں کے سامنے ہوں۔ ہمیں فخر ہو کہ ہم مسلمان ہیں۔ جہاں تک اسلامی معاشرے، اور مسلم بھائی چارے، اور ایمان کی روشنی کا تعلق ہے، تمام مسلمان ایثار اور قربانی کے رشتے میں قائم ہیں۔
ایک مسلمان کی زندگی اسی تصور پر قائم رہنے، اور اسی تصور کو قائم کرنے پر خرچ ہونی چاہئے۔
اسلام اصل میں غیر مسلموں کے درمیان رہنے کا نصب العین ہے۔ اسلام ایک تبلیغی مذہب ہے اور اس کی روح یہی ہے، کہ غیر مسلموں کے درمیان پہنچو، اور انہیں ایمان کی دعوت دو۔ اسلام کے بڑے بڑے شعائر دراصل اس دور سے متعلق ہیں، جب مسلمان اقلیت میں تھے۔
میری بڑی خواہش ہے کہ میں کسی غیر مسلم اکثریت میں زندگی گزاروں۔ تب مجھے اسلام کی سمجھ آئے گی، اور اپنے دل میں ایمان کی قدر و قیمت کا احساس ہو گا۔ یہ جو مسلمان غیر مسلم اکثریتوں میں رہ رہے ہیں، اگر انہیں احساس ہو، کہ اللہ تعالیٰ نے انہی کس عظیم مقصد کے لئے چنا ہے، تو رات دن شکر کرتے نہ تھکیں۔ ان کی تو زندگی صحیح معنوں میں پیغمبرانہ وصف کی حامل ہے۔ وہ تو صحیح معنوں میں اسلام کے اولیں مسلمانوں کی یادگار ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمارے دل و دماغ کو امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا شعور عطا فرمائے، آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: حاوی شاہ
No comments:
Post a Comment